جائیداد انسان کو لالچی بنا دیتی ہے
تحریر
شاہدرشید
جائیداد ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے خون سفید ہو گئے ہیں بھائی بہن کو بہن بھائی کو بھائی بھائی کو بیٹا باپ کو مار رہا ہے یہ انسان کو لالچی بنا دیتی ہے انسان لالچ میں بہت کچھ کر دیتا ہے۔ میری نظر میں ایک واقعہ گزرا وہ کچھ یوں تھا کہ باپ نے مرتے ہوئے بڑے بیٹے کو کہا آگر مجھے کچھ ہو گیا تو جائیداد کو برابر تقسیم کرنا بڑے بیٹے نے باپ سے وعدہ کر لیا کہ میں ایسا ہی کروں گا باپ کے مرنے کی دیر تھی کہ اس نے آنکھیں بدل لیں اور وہ گھر بکنے ہی نہیں دیتا تھا اسکا چھوٹا بھائی ایکسیڈنٹ میں لاگر ہو چکا تھا اور وہ چھڑی سے چلتا تھا اس بڑے بھائی نے یہ بھی نہ دیکھا کہ بھائی شادی شدہ ہے اسکے بچے ہیں اور وہ زیادہ محنت نہیں کر سکتا الٹااسے گھر سے نکال دیا جائیداد کا لالچ رشتوں کی قدر رشتوں کا احساس ختم کر دیتا ہے صرف یہ ہی دیکھا جاتا بس سب کچھ ہمیں مل جائے جائیداد میں بہنوں کے حصے مار لیے جاتے ہیں یہاں یہ بھی دیکھا ہے دوسرے کا انتظار کیا جاتا ہے کب مرے اور جائیداد ہمیں مل جائے یہ نہیں سوچا جاتا اس سے پہلے ہم بھی تو مر سکتے ہیں ان میں یہ سوچ اس لیے آتی ہے کیونکہ جائیداد کے لالچ نے ان کو اندھا کر دیا ہوتا ہے یہاں یہ بھی دیکھا ہے جائیدادوں کے فیصلے ہی نہیں ہونے دیے جاتے یہ ہی سوچا جاتا ہے جتنا لیٹ کر دیا جائے وہ ہی بہتر ہے اس لیٹ میں انکو اپنا فائدہ نظر آ رہا ہوتا ہے اس لیٹ کے چکروں میں وہ تنگ زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں جائیداد کو بکنے نہیں دیتے خود تو اپنی زندگی ضائع کرتے ہی ہیں ساتھ میں دوسرے کی زندگی بھی ضائع کر دیتے ہیں آگر انسان یہ سوچ لے یہ دنیا فانی ہے مر گئے تو خالی ہاتھ جانا ہے اور کفن میں جیب نہیں تو انسان کبھی ایسا نہ کرے یہاں قبرستان میں دفن کرتے ہوئے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ یہ ہے انسان کا انجام اور پھر قبرستان سے باہر آ کر لوگوں کے حق کھاتے دیکھا ہے