مثالی رفاقت حکیم عبداللطیف خان قاری غلام جعفر خان
زیر نظر دونوں شخصیات کا تعلق جھنگ کی تحصیل 18ہزاری سے ہے۔
ان میں سے ایک شخصیت کا نام پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا حکیم عبداللطیف خان صاحب قادری ، نقشبندی و مجدّدی رحمة اللّٰہ علیہ
اور دوسری شخصیت کا نام پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحب قادری ، نقشبندی و مجدّدی رحمة اللّٰہ علیہ ہے۔
دونوں شخصیات کا تعلق بلوچ قوم سے ہے۔
دونوں شخصیات عاجزی ، انکساری ، تقوٰی ، طہارت کی پیکر ، شریعت کی پابند اور متبع سنت تھیں۔
دونوں شخصیات کو دیکھنے والوں نے یہ کہا کہ یہ تو سلف صالحین کی یادگار ہیں۔
دونوں شخصیات ایسی تھیں کہ ان کے اساتذہ کرام اور اور مشائخ ان پر فخر کرتے تھے۔
پہلی شخصیت حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحب رحمة اللّٰہ علیہ کی ہے آپؒ قطب الاقطاب ، جنیدِ وقت حضرت مولانا غلام محمد خان صاحب رحمة اللہ علیہ کے قریبی رشتہ دار ہیں …
(حضرت مولانا غلام محمد صاحبؒ 18ہزاری میں مقیم تھے بعد میں یہاں سے ہجرت فرما کر خان پور ضلع رحیم یار خان تشریف لے گئے اور وہاں پہ دین پور کے نام سے ایک بستی کی بنیاد رکھی جسے اب دین پور شریف کہا جاتا ہے یہ اتنے پائے کے ولی اللّہ تھے کہ حضرت مولانا احمد علی لاھوریؒ، سید عطاءاللّٰہ شاہ صاحب بخاریؒ، حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ سمیت دارالعلوم دیوبند کے بڑے بڑے اکابرین حضرت دینپوریؒ کی زیارت کیلئے تشریف لایا کرتے تھے اور آپؒ تحریک ریشمی رومال کے قائدین میں سے تھے۔ مدرسہ دارالعلوم محمدیہ 18ہزاری انہ حضرت غلام محمد صاحبؒ دین پوری کے نام کے ساتھ منسوب ہے)…(تفصیلی تعارف حاصل کرسکتے ہیں)
حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحبؒ حضرت مولانا عبداللّٰہ بہلوی قادری رحمة اللّٰہ علیہ (شجاع آباد) سے بیعت تھے اور بہلوی صاحبؒ نے آپؒ کو خلافت سے نوازا۔ حضرت بہلوی صاحبؒ کی وفات کے بعد حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحب رحمة اللّٰہ علیہ مرشد عالَم حضرت مولانا پیر غلام حبیب صاحب نقشبدی رحمة اللّٰہ علیہ (چکوال) سے بیعت ہوئے بعد ازاں انہوں نے بھی حضرت حکیم صاحبؒ کو خلافت سے نوازا ۔
حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحب رحمة اللّٰہ علیہ کے مرشد حضرت مولانا پیر غلام حبیب صاحب نقشبندی و مجدّدی رحمة اللّٰہ علیہ کو حضرت حکیم عبداللطیف صاحبؒ پر اتنا اعتماد اور ناز تھا کہ حضرت مولانا پیر غلام حبیب صاحبؒ نے اپنے بیٹوں کو حضرت حکیم عبداللطیف صاحبؒ سے بیعت کروایا۔
دوسری شخصیت حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحب رحمة اللّٰہ علیہ کی ہے آپ حضرت حکیم عبداللطیف صاحب کے رشتہ دار ہیں اور آپؒ کو اعزازی خلافت جانشین مرشد عالَم حضرت مولانا صاحبزادہ پیر عبدالرّحیم صاحب نقشبندی و مجدّدی دامت برکاتہ (چکوال) اور پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا پیر محمد اجمل قادری صاحب (لاھور) نے عنایت فرمائی اور باقاعدہ طور پر حضرت مولانا غلام جعفر خان صاحبؒ اپنے استاد مکرّم حضرت مولانا پیر محمد نواز سیال صاحب قادری دامت برکاتہ (ملتان) سے بیعت تھے اور حضرت مولانا نواز صاحب مدّظلہ نے بھی آپؒ کو خلافت سے نوازا ۔
حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحب رحمة اللّٰہ علیہ کے استاد اور مرشد حضرت مولانا محمد نواز سیال صاحب مدظلّہ کو حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحبؒ پر اتنا اعتماد اور ناز تھا کہ حضرت مولانا نواز سیال صاحب مدظلّہ دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا میں پڑھاتے تھے اور مولانا غلام جعفر خان صاحبؒ ان کے پاس پڑھتے تھے تو ( 1982ء ) میں حضرت مولانا نواز صاحب مدظلّہ نے جب صادق آباد ملتان میں ملک پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ قادریہ حنفیہ کا سنگ بنیاد رکھنا چاہا تو پورے دارالعلوم کبیر والا میں نظر دوڑائی تو حضرت مولانا نواز صاحب مدظلّہ کے قول کے مطابق مجھے پورے دارالعلوم میں سب سے زیادہ متقی ، پرہیزگار ، اور ولیّ اللّٰہ حضرت مولانا غلام جعفر نظر آئے تو حضرت نے اپنے مدرسہ قادریہ حنفیہ کی پہلی اینٹ حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحبؒ سے رکھوائی۔
مثالی رفاقت کا ذکر یوں ہیکہ حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحب کے آباؤ اجداد جاٹ تھے اور کھیتی باڑی انکا پیشہ تھا جب حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحبؒ نے پرائمری کا امتحان دیا تو حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحب رحمة اللّٰہ علیہ تشریف لائے اور مولانا غلام جعفر خان صاحبؒ کے والد غلام حسن خانؒ سے فرمایا کہ اپنا یہ بیٹا مجھے دے دیں میں اسے دین پڑھاتا ہوں تو انہوں نے عرض کی کہ ٹھیک ہے یہ میرا چھوٹا بیٹا آپکے حوالے ہے۔
تو حکیم عبداللطیف صاحبؒ نے مولانا غلام جعفر صاحبؒ کو اپنی نگرانی میں اپنے آبائی علاقہ حسن والا میں مدرسہ اشاعت الاسلام میں قرآن مجید کی تعلیم دلوائی پھر حضرت حکیم صاحبؒ کی سرپرستی میں 18ہزاری مدرسہ دارالعلوم محمدیہ میں درس نظامی کا آغاز کیا ابتدائی درجات یہاں طے کرنے کے بعد مدرسہ دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا میں دورہ حدیث شریف کیا۔
پھر حضرت حکیم صاحبؒ کے حکم پر حضرت مولانا عبداللّٰہ بہلوی صاحبؒ سے دورہ تفسیر پڑھا اسکے بعد لاھور میں قاری محمد حسن صاحبؒ سے تجوید پڑھی بعد ازاں حضرت مولانا عبدالستار صاحب تونسویؒ اور حضرت مولانا سرفراز خان صاحب صفدرؒ سے مناظرہ کے اسباق پڑھے ۔
تعلیم سے فراغت کے بعد حضرت حکیم صاحبؒ کے حکم پر مدرسہ دارالعلوم محمدیہ 18ہزاری میں تدریس کا آغاز کیا اور کم و بیش 40 سال تک یہاں تدریس کی تدریس کے آغاز سے کچھ عرصہ بعد دارالعلوم کی مسجد میں امامت کے فرائض کی ذمہ داری بھی قاری صاحبؒ کو سونپ دی گئی جسے کم و بیش 30 یا 35 سال تک سر انجام دیا۔
وقتاً فوقتاً حضرت حکیم عبداللطیف صاحبؒ کے ساتھ حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحبؒ اسفار پہ بھی جایا کرتے تھے۔
قصہ مختصر حضرت مولانا غلام جعفر خان صاحبؒ کی مکمل تعلیم و تربیت حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحبؒ نے اپنی مکمل توجہات اور نگرانی کیساتھ سر انجام دلوائی۔
(2009ء) میں حضرت مولانا حکیم عبداللطیف صاحبؒ وفات پا گئے تو حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحبؒ نے آپؒ کی وفات کے بعد خطابت کا پیشہ اپنایا اور مختصر وقت میں ملک کے طول و عرض میں حضرت حکیم صاحبؒ کا فیض پہنچایا۔
پرائمری کے بعد سے شروع ہونے والی یہ رفاقت صرف دنیا میں ہی نہیں رہی بلکہ ماضی قریب میں حضرت مولانا قاری غلام جعفر خان صاحبؒ نے وفات پائی تو آپؒ کو تدفین کی جگہ بھی حضرت حکیم عبداللطیف صاحبؒ کے پڑوس میں ملی۔
قربان جائیں اس دینی رفاقت پر کہ عالَم دنیا میں بھی اکٹھے رہے اب عالَم برزخ میں بھی اکٹھے ہیں اور عالَم حشر میں بھی اکٹھے اُٹھ کر پیش ہونگے اور انشاءاللّٰہ عالَم جنت میں بھی اکٹھے ہونگے۔
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
اللّٰہ تعالی ہمیں بھی اپنے ان اکابرین کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائیں ۔۔۔ آمین
نیازمند درگاہ الٰہی محمد حبیب اللّٰہ احسن