یوم نفاذاردو اور لسانی ادارے۔۔۔لمحہ فکریہ۔۔۔۔۔فاطمہ قمر کا دبنگ کالم۔۔۔سٹار نیوز پر

یوم نفاذ اردو اور لسانیات کے ادارے!
جس طرح پاکستان میں لاکھوں کی تنخواہیں اور مراعات لینے والے جج لوگوں کو انصاف دینے سے عاری ہیں۔ دنیا میں پاکستان کی عدلیہ پست درجے پر ہے’ بالکل اسی طرح لسانیات کے نام پر قائم ہونے والے ادارے اپنے ملازمین کو لاکھوں کی تنخواہوں کی مراعات صرف اس بات پر دے رہے ہیں کہ وہ نفاذ اردو کی بات نہ کریں اس پر خاموش رہیں’ یقین نہ آئے تو آٹھ ستمبر کو عدالت عظمٰی کے نفاذ اردو فیصلے کے دن کو جسے “یوم نفاذ اردو” کا نام دیا گیا ‘ اس دن ان اداروں پر مسلسل مردنی چھائی رہی۔ کیا ان کو علم نہیں کہ آج کے دن نفاذ اردو کا تاریخ ساز فیصلہ ہوا تھا’ اردو کے نام پر قائم ان اداروں کو یہ دن پورے جوش و خروش سے منانا چاہیے تھا,یہ ادارے ادب کے نام پر ناچ گانوں کے”ادبی فیسٹیول” تو منعقد کرسکتے ہیں اس سلسلے میں کروڑوں کی گرانٹ لیتے لیکن نفاذ اردو کی بات کرتے ہوئے انہیں اپنی نوکری خطرے میں نظر آتی ہے۔۔یہ ہے ان اداروں کا اصل چہرہ۔ نفاذ اردو ان کا مسئلہ ہے ہی نہیں ان کا مسئلہ ادب کے نام پر نوکری’ مراعات اور بھاری تنخواہیں وصول کرناہے’ چاہیے اس ادب کو پڑھنے والے رہیں یا نہ رہیں لیکن ان کی نوکری قائم رہنی چاہیے! آج اگر حکومت مقابلے کے امتحان کا اردو میں اعلان کردیں تو سب سے پہلے ان اداروں کی نوکری کے طلبگار یہیں مراعات یافتہ لوگ ہونگے جو آج مقابلے کا امتحان اردو میں لینے کے معاملے میں چپ سادھے بیٹھے ہیں!
فاطمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک