پنجابی بلوچی کشمکش اور حالات کا تقاضا

تحریر علی امجد چوہدری

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے واقعات جن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا انتہائی افسوس ناک ہے پنجاب سے بلوچستان جانے والے افراد کی تعداد اس تعداد کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہے جو بلوچستان سے پنجاب میں مستقل طور پر سکونت اختیار کیئے ہوئے ہے پنجاب کے تمام بڑے اور چھوٹے شیروں میں بلوچستان سے آئے ہوئے بلوچ مستقل سکونت اختیار کیئے ہوئے ہیں بڑے بزنسز میں ان کی گرفت بھی غیر معمولی ہے اپنی محنت کی وجہ سے یہ لوگ بہت سارے بزنسز میں اپنی بھرپور گرفت کیئے ہوئے ہیں اسی طرح پنجاب سے بھی مزدوروں کی ایک بڑی تعداد جاتی ہے مگر وہاں مستقل سکونت کرنے والے پنجابیوں کی تعداد تقریبا نا ہونے کے برابر ہے یہ مختلف اوقات میں مختصر دورانیے کے لیئے جاتے ہیں اور پھر واپسی ہو جاتی ہے پے درپے واقعات کے بعد اس بار جب درجنوں مزدوروں کی میتیں بلوچستان سے پنجاب پہنچی ہیں تو صوبائی تعصب کی ایک شدید لہر دیکھنے کو مل رہی ہے جاگ پنجابی جاگ جیسے نعرے پھر سے ژندہ ہو گئے ہیں سوشل میڈیا پر تعصب کی ایک تیز رفتار لہر جنم لے چکی ہے مگر تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے اس ظلم پر ردعمل پنجاب سے زیادہ بلوچستان کی عوام کا تھا بلوچستان کی عوام نے خود سے اس ظلم کے مرتکب افراد سے بدلہ لینے کا اعلان بھی کردیا ہے پنجاب میں سکونت اختیار کرنے والے بلوچ پنجاب اور پاکستان کی محبت میں پنجاب منتقل ہوئے یہ پنجاب سے بھی محبت کرتے ہیں اور پنجابیوں سے بھی یہ بھی اس ظلم کے خلاف اسی طرح کھڑے ہیں جیسے تمام محب وطن کھڑے ہیں دشمن ممالک کی دیرینہ خواہش ہے کہ صوبائی تعصب کو زیادہ سے زیادہ فروغ ملے مگر یہیں سب کو اپنی زمہ داری نبھانی ہے ظلم کے خلاف سب کو یک جان بھی ہونا ہے اور اپنی صفوں میں دراڑیں ڈالنے والوں کو بھی پہچاننا ہے انشاء اللہ ہماری سیکورٹی ایجنسییز ظالموں اور ان کے سہولت کاروں کا سراغ بھی لگا لیں گیں اور سب اپنے انجام کو پہنچ بھی جائیں گے مگر اس سے پہلے اپنی صفوں میں نفاق ڈالنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی

پاکستان ذندہ باد

علی امجد چوہدری