وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے افغانستان کے ساتھ بات چیت کا اعلان کرنے کے اگلے ہی روز پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل سے اپنے دفتر میں ملاقات کی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق علی امین گنڈاپور نے افغانستان کی طالبان حکومت کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکی سے ملاقات میں تجارت کے فروغ، علاقائی امن و استحکام، صوبے میں مقیم افغان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
بیان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دو چار ہوئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ علاقے میں پائیدار امن کے لیے سنجیدہ کوششیں ہونی چاہئیں۔ علاقائی امن پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے۔
وزیرِ اعلیٰ گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں ایک جرگہ تشکیل دے کر پڑوسی ملک کے ساتھ بات چیت کرے۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بدھ کی شب ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ خود افغانستان سے بات کریں گے کیوں کہ بارہا توجہ دلانے کے باوجود وفاقی حکومت صوبے کے حالات پر افغانستان سے بات چیت نہیں کر رہی ہے۔
اس بیان پر پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ وزیرِ اعلٰی کا افغانستان سے مذاکرات کا بیان پاکستان کے وفاق پر حملہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی ملک نے افغانستان میں قائم ہونے والی طالبان حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ اسلام آباد ملک کے مختلف علاقوں میں بڑھتے ہوئے پُر تشدد واقعات کے لیے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کو ملوث قرار دیتا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کو اپنی سرگرمیوں میں افغانستان کی طالبان حکومت کی سہولت کاری حاصل ہے جب کہ کابل میں طالبان حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہے۔













