منظوم کلام عنوان فلسطین

شاعرہ سدرہ بنت منور

سنو پکار میری سنو پکار میری

اے عالم اسلام غیرت کہاں ہے تیری
زخموں سے چور جسم ہے انکھوں سے ختم نور
راکھ کا میں ڈھیر ہوں گلیوں میں بہتا خون
چیختی چلاتی مائیں روتے ہوئے ہیں پھول
اجڑی ہوئی ہوں داستاں مسئلا ہوا ہوں پھول

خلیل کا میں دیس ہوں موسی کی سرزمین ہوں
کہا مجھے قران نے برکت والی زمین ہوں

دیکھو میں فلسطین ہوں
دیکھو میں فلسطین ہوں

سنو پکار میری سنو پکار میری

ایک دور تھا جب کبھی لرزتا یہود تھا
عمر کی وہ داستاں ایوبی کا وہ معرکہ
بھول گئے سبھی تم جہاد کا وہ راستہ
مانند ہے ایک جسم کے سبھی جہاں کے مسلمان

کٹ رہا ہے جسم تیرا بکھر رہے ہیں اعضاء
دیکھو میں فلسطین ہوں
دیکھو میں فلسطین ہوں

آواز تجھ کو دے رہی ہے انبیاء کی سرزمین
منتظر ہے اقصی تیری کب سنے پکار میری
اٹھ میرے اے نوجوان کہاں گئی تلوار تیری
تاریخ کے اوراق میں اسلاف کے وہ کام دیکھ
کفار کو لرزا دیں جو ان بہادروں کے نام دیکھ
اے عالم اسلام غیرت کہاں ہے تیری
سنو پکار میری سنو پکار میری

دیکھو میں فلسطین ہوں
دیکھو میں فلسطین ہوں