موٹرویز پر ایم ٹیگ کے بغیر گاڑیوں کے لیے پچاس فیصد زائد ٹال ٹیکس — ایک درست قدم یا عوام پر بوجھ؟

تحریر ۔محمد زاہد مجید انور

قومی شاہراہ اتھارٹی (NHA) نے حال ہی میں ایک اہم اور قابلِ توجہ فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پندرہ جون 2025 سے ایم ٹیگ کے بغیر موٹرویز استعمال کرنے والی گاڑیوں کو پچاس فیصد زائد ٹال ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ یہی اضافی جرمانہ ان گاڑیوں پر بھی لاگو ہوگا جن کے ایم ٹیگ میں مطلوبہ بیلنس موجود نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے این ایچ اے کی جانب سے ایک تفصیلی نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر ان نئے ضوابط کو بیان کیا گیا ہے۔اس اقدام کا بظاہر مقصد موٹرویز پر ٹریفک مینجمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور ای-ٹولنگ سسٹم کو مؤثر بنانا ہے۔ ایم ٹیگ، جو کہ گاڑیوں کی خودکار شناخت اور ٹال ٹیکس کی خودکار ادائیگی کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، اب تک مکمل طور پر فعال نہیں ہو پایا۔ اس کی ایک بڑی وجہ عوام کی جانب سے سست روی اور عدم تعاون بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ این ایچ اے نے اب مالی دباؤ کے ذریعے اس نظام کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایم ٹیگ ایک جدید ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے گاڑیاں بغیر رکے ٹال پلازہ عبور کر سکتی ہیں، اور وقت و ایندھن کی بچت ہوتی ہے۔ مزید برآں، اس نظام کے ذریعے موٹروے پر حادثات کے فوری ریسپانس، ٹریفک کی نگرانی، اور جرائم کی روک تھام میں بھی مدد ملتی ہے۔تاہم، عوامی سطح پر اس اقدام کو مخلوط ردعمل حاصل ہو رہا ہے۔ کچھ حلقے اسے ایک درست اور وقت کی ضرورت قرار دے رہے ہیں، جب کہ دوسرے افراد اس اضافی ٹال ٹیکس کو عوام پر غیر ضروری بوجھ تصور کر رہے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک میں مہنگائی پہلے ہی آسمان کو چھو رہی ہے۔یہ فیصلہ اگرچہ بظاہر سخت محسوس ہو رہا ہے، لیکن اگر شہریوں میں شعور اجاگر کیا جائے اور ایم ٹیگ کے حصول کا عمل آسان اور سستا بنایا جائے تو یہ اقدام مثبت نتائج دے سکتا ہے۔ این ایچ اے کو چاہیے کہ اس فیصلے کے ساتھ ساتھ آگاہی مہمات کا آغاز کرے، اور ایسے اسٹالز لگائے جائیں جہاں شہری آسانی سے ایم ٹیگ حاصل اور ریچارج کر سکیں۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو موٹرویز پر ایم ٹیگ کے بغیر گاڑیوں پر اضافی ٹال ٹیکس عائد کرنا ایک انتظامی لحاظ سے درست فیصلہ ہے، لیکن اس کے نفاذ میں نرمی اور سہولت کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ عوام کو غیر ضروری اذیت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال کے لیے عوام اور حکومت، دونوں کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔