سیلاب متاثرین کی بحالی انتظامیہ کے اقدامات اور عوامی ریلیف

تحریر۔محمد زاہد مجید انور

*قدرتی آفات ہمیشہ انسانی زندگی کو شدید متاثر کرتی ہیں۔ خاص طور پر سیلاب ایک ایسا المیہ ہے جو نہ صرف گھروں کو اجاڑ دیتا ہے بلکہ زراعت، تجارت، آمد و رفت اور روزمرہ کی زندگی کے پہیے کو بھی معطل کر دیتا ہے۔ ایسے میں ریاستی و ضلعی اداروں کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ضلعی انتظامیہ بالخصوص کمالیہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے متحرک اور سنجیدہ نظر آ رہی ہے۔ڈپٹی کمشنر محمد نعیم سندھو اور اسسٹنٹ کمشنر کمالیہ اقرا ناصر کی نگرانی میں بحالی کے کاموں میں نمایاں تیزی آئی ہے۔ انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مرکزی اور مضافاتی شاہراہوں کو قابل استعمال بنا دیا ہے تاکہ مقامی آبادی کو آمد و رفت میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو۔ یہ اقدام نہ صرف اہلِ علاقہ کے لیے سہولت کا باعث ہے بلکہ تجارتی و زرعی سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے میں بھی سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔اہم بات یہ ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کمالیہ کی ٹیموں نے دن رات مسلسل محنت کر کے سیلاب سے متاثرہ راستوں کو بحال کیا۔ یہ جذبہ اس بات کی علامت ہے کہ اگر نیت صاف ہو اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح بنایا جائے تو مشکل سے مشکل حالات پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔مزید برآں، متاثرہ دیہات اور بستیوں کا مکمل ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ کے لیے ترقیاتی اور بحالی منصوبوں کو مؤثر حکمتِ عملی کے تحت عملی شکل دی جا سکے۔ یہ پہلو اس بات کی ضمانت ہے کہ موجودہ بحالی صرف عارضی نہیں بلکہ مستقبل کے لیے دیرپا اثرات مرتب کرے گی۔ڈپٹی کمشنر محمد نعیم سندھو کا یہ کہنا کہ “عوامی مسائل کے حل اور سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی” عوام کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ان کے مسائل سنجیدگی سے سنے اور حل کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح اسسٹنٹ کمشنر اقرا ناصر کی یہ یقین دہانی کہ “متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے” متاثرین کے حوصلے بلند کرنے کا باعث ہےیہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اگر اسی عزم اور رفتار کے ساتھ بحالی کے اقدامات جاری رہے تو کمالیہ کے سیلاب زدہ علاقے جلد ہی اپنے زخموں سے نجات پا لیں گے۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ یہ اقدامات وقتی نہ ہوں بلکہ مستقل مزاجی کے ساتھ جاری رہیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی آفت کے وقت عوام زیادہ محفوظ اور بااختیار ہوں۔*