*پاکستان میں کچھ ایشوز بن* *جاتے ہیں کچھ بنائے جاتے ہیں*

تحریر ! سید شاکر علی شاہ

پاکستان میں اج ایک ہی بیماری تقریبا 80 پرسنٹ لوگوں میں پائی جاتی ہے اس بیماری کا نام ہے بھول جانا (forget)
پاکستان کے تھنک ٹینک حکومت کی اچھی بری ٹرین کو رواں دواں رکھنے کے لیے پاکستانی ذہنی بیماروں کو ہر مہینے کسی نہ کسی ایشو میں الجھا کر حکومت کی ناقص پالیسیوں کو چھپا لیتے ہیں
کیونکہ ہم ہمیشہ ایشو نمبر 1 کو ہی گفتگو کا حصہ بناتے ہیں دوسرا ایشو اتے ہی پہلے ایشو کو 50، 50 پر لے اتے ہیں اور جیسے ہی ایشو نمبر 3 اتا ہے ہم ایشو نمبر 1 کو مکمل طور پر بھول جاتے ہیں یہ اس قوم میں سب سے خطرناک بیماری ہے اسی لیے گورنمنٹ ہر ماہ کوئی نہ کوئی نیا ایشو لے اتی ہے.
کبھی عمران خان کی ضمانت ہو جانا کبھی روک لینا کبھی بجلی اور پٹرول سستا کبھی مہنگا کبھی کشمیر ایشو اور کبھی انڈیا جنگ کبھی فلسطین کے ساتھ یکجیتی کبھی ایرانی جنگ کبھی سعودیہ کے ساتھ معاہدے کبھی افغانستان سے جنگ
اب گفتگو کا مہور ہے سعد رضوی کا نکلنا اور غائب ہو جانا یہ کس کے کہنے پر نکلے اور مقاصد کیا تھے اس کے اوپر بہت سی باتیں اور قیاس آرائیاں ہو چکی
اب مہربانی کر کے تھنک ٹینک جلدی سے نیا ایشو دیں کیونکہ اپ کا بلدیاتی الیکشن والا ایشو بھی اچھا تھا تین چار ماہ حکومت کے اچھے گزر جانے تھے لیکن یہ ایشو حکومتی پارٹی کو پسند نہیں ہے لہذا کوئی نیا ایشو دیں؟
پاکستان کے پالیسی میکرز ہی نہیں پوری دنیا جان چکی ہے ہم ماضی سے سبق نہیں سیکھتے بھول جاتے ہیں اور مستقبل کی ہمیں کوئی پرواہ نہیں ہماری حکومتیں ائی ایم ایف(IMF) اور ورلڈ بینک سے قرضہ لے کر خوش ہو جاتے ہیں اور عوام بینکوں سے قرضے اور کریڈٹ کارڈ کے پیسوں سے مستقبل کی پلاننگ کرتے ہیں پھر ہر بندہ ایک دوسرے کو کہتا ہے
*ویکھی جائے گی تو لے قرضہ*