اسلام آباد پی ایس او نے ہائی اوکٹین کی قیمت 15 روپے فی لٹر کم کردی، پاکستان سٹیٹ آئل نے ایچ او بی سی کی قیمت 157 روپے فی لٹر سے کم کر کے 142روپے فی لٹر مقرر کردی ہے۔ ڈی ریگولیٹ ہونے کی وجہ سے آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کو ایچ او بی سی کی قیمت تعین کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ ہمارے ایچ او بی سی اور فیول آئل ریگیولیٹڈ نہیں ہیں، قانونی طور پر اوگرا یا وزارت خزانہ ایچ او بی سی کی قیمت متعین نہیں کر سکتی ہیں۔
ندیم بابر نے مزید بتایا کہ ہائی اوکٹین پیٹرول کی ضرورت سے زیادہ قیمت کی تحقیقات کے لیے اوگرا کو لکھا ہے۔ قانونی طور پر قیمت کو دیکھنا ریگیولیٹر کا کام ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کے طے کرنے کے طریقہ کار میں اصلاحات کی جائیں گی۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے آئل کمپنیوں اور ریفائنریز کو نقصان ہوا، اپنے نقصان کو پورا کرنے کے لیے اب آئل کمپنیز ضرورت سے زیادہ منافع کمانا چاہ رہی ہیں۔

ندیم بابر نے کہا کہ آئل کمپنیز کو قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اگر انونٹری پر نقصان ہوا ہے تو قیمتیں بڑھنے پر فائدہ بھی ہوگا، بظاہر یہ صاف لگ رہا ہے کہ ہائی اوکٹین پیٹرول کی قیمت میں کمی آنا چاہیے تھی جو کہ نہیں آئی۔ آئل کی درآمد پر تین ہفتے بعد پابندی اٹھا لی گئی تھی۔ آئل کمپنیز نے قیمتوں میں مسلسل کمی کو دیکھتے ہوئے تیل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئل کمپنیز سے اگلے دو اور ریفائنریز سے تین مہینوں کا درآمد سے متعلق پلان مانگا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں حد درجہ کمی 20 اپریل کے قریب آئی تھیں، پابندی 15 اپریل کو اٹھا لی گئی تھی۔