لائیو اسٹاک: دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی

تحریر محمد زاہد مجید انور

*وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے تحت صوبے بھر میں کسان دوست پالیسیوں پر عملدرآمد جاری ہے۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی کے طور پر محکمہ لائیو اسٹاک کے پیرا ویٹرنری اسٹاف کو 74 موٹر بائیکس فراہم کی گئیں۔ اس اقدام کا مقصد دیہی علاقوں کے کسانوں تک براہِ راست سہولیات پہنچانا ہے تاکہ جانوروں کی بیماریوں کے علاج اور رہنمائی میں تاخیر نہ ہو اور دیہی معیشت کو استحکام حاصل ہو۔ضلع کونسل ہال میں منعقدہ پروقار تقریب میں وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انوار نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی جبکہ ڈپٹی کمشنر محمد نعیم سندھو بھی موجود تھے۔ ڈائریکٹر لائیو اسٹاک فیصل آباد ڈویژن ڈاکٹر سید ندیم بدر، ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنا ظفر اور دیگر افسران کی موجودگی نے تقریب کو مزید اہم بنا دیا۔یہ حقیقت ہے کہ لائیو اسٹاک صرف کسان کی زندگی کا سہارا نہیں بلکہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بھی ہے۔ دودھ، گوشت اور دیگر مصنوعات نہ صرف دیہی آبادی کے لیے روزگار کا ذریعہ ہیں بلکہ زرِ مبادلہ کمانے کا بھی بہترین راستہ ہیں۔ وفاقی وزیر جنید انوار نے درست کہا کہ اگر گوشت ایکسپورٹرز کو سہولتیں دی جائیں گی تو پاکستان کی گوشت انڈسٹری عالمی منڈی میں مسابقت کے قابل ہو جائے گی۔ ان کا اعلان کہ ایکسپورٹرز کو پورٹ چارجز میں رعایت دی جائے گی، یقیناً ایک مثبت پیش رفت ہے جس سے لاگت کم ہوگی اور ملک کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا۔یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کے دور میں کسان سب سے زیادہ مسائل کا شکار ہے۔ مہنگائی، بڑھتی لاگت اور غیر یقینی حالات نے دیہی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایسے میں موٹر بائیکس کی فراہمی محض ایک سہولت نہیں بلکہ کسان کے لیے اعتماد کی علامت ہے۔ پیرا ویٹرنری اسٹاف اب گاؤں گاؤں جا کر جانوروں کا علاج اور رہنمائی فراہم کر سکے گا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنا ظفر نے بالکل درست کہا کہ یہ اقدام کسان دوست پالیسیوں کا عملی ثبوت ہے۔ڈپٹی کمشنر محمد نعیم سندھو کے اس مؤقف سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ضلعی انتظامیہ کسانوں کی فلاح کے لیے ہر سطح پر کوشاں ہے۔ اگر یہ تسلسل برقرار رہا اور پالیسیوں پر سنجیدگی سے عمل کیا گیا تو یقیناً آنے والے دنوں میں پنجاب کی دیہی معیشت مستحکم ہوگی اور کسان بھی خوشحال ہو گا اختتام پر یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ لائیو اسٹاک سیکٹر کی ترقی صرف کسان کے لیے فائدہ مند نہیں بلکہ یہ پاکستان کی مجموعی معیشت کی مضبوطی کا باعث بھی ہے۔ کسان خوشحال ہوگا تو کھیت آباد ہوں گے، اور کھیت آباد ہوں گے تو ملک کی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔ یہی وہ پیغام ہے جو ٹوبہ ٹیک سنگھ کی اس تقریب نے دیا ہے۔*