لکیر کے فقیر ادویات کی shortage اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال احمد پور سیال
تحریر علی امجد چوہدری
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال احمد پور سیال صفائی کے اعتبار سے میٹرو پولیٹن شہروں کے ہسپتالوں سے بہت بہتر ہے یہاں روزانہ سات سے آٹھ سرجریز ہوتی ہیں پنجاب کے بہترین سرجن ڈاکٹر عباس رانا اور جھنگ کے مایہ ناز سرجنز ڈاکٹر عرفان زاہد اور ڈاکٹر حیدر بخآری یہاں جس طرح سروسز مہیا کر رہے ہیں کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا کہ یہاں غفلت ہوئی ہو یہاں کے ڈینٹل ڈیپارٹمنٹ کی مثالیں دور تک دی جاتی ہیں بیرون اضلاع سے بھی لوگ یہاں آتے ہیں ڈاکٹر منور ڈاکٹر سجاد نے اسے منفرد بنا دیا ہے ڈائیلاسز سے لے کر ہیپاٹائٹس یونٹ تک ڈاکٹر قاسم سیال فقیر سے ڈاکٹر عون مزمل پیشہ ورانہ مہارت دکھائی دے رہی ہے یہ ہسپتال دن کو ایک بازار کی طرح لگتا ہے یہ وہی ہسپتال ہے جو کچھ عرصہ قبل ویرانے کا منظر پیش کرتا تھا مریض عطائیت کو ترجیح دیتے تھے مگر پھر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال نے عوام کا اعتماد حاصل کیا
میں عینی شاہد ہوں کہ ایم ایس ڈاکٹر ممتاز حسین ندیم نے مختلف سرجنز اور فزیشنز کو یہاں رہنے پر قائل کرنے کے لیئے ان ڈاکٹرز کے نخرے برداشت کیئے ان کی زیر نگرانی ڈاکٹر آصف ابرار اور ڈاکٹر جاوید نے کس نے طرح یہاں کی پیڈز نرسری کو مثالی بنایا ایک غریب کے نوزائیدہ بچے کو چالیس روز تک یہاں رکھا گیا اور الحمدللہ وہ صحت یاب ہوا یہاں ادویات بھی ملتی رہیں اور ویکسینز بھی
مان لیتے ہیں کہ ہسپتال میں چند خامیاں بھی ہونگیں تاہم اگر خامیوں اور خوبیوں کا موازنہ کیا جائے تو یہ خوبیاں بہت زیادہ سبقت لے جاتی ہیں
افسوس ہوا جب ادوایات کے نام پر ہسپتال ایم ایس اور ڈاکٹرز کے خلاف ایک منظم مہم جاری ہے یہ جانے بغیر کہ ادوایات کی کمی ہے سپلائی کم ہے کیا اس منظم مہم میں شریک ایک بھی دانشور یہ ثبوت دے سکتا ہے کہ ادویات پہلی کی طرح مہیا ہو رہی ہیں ہسپتال کو اور ہسپتال یہ فراہم نہیں کر رہا اس ثبوت کا انتظار رہے گا
اور ہاں جس شہر میں رات دس بجے ایک سیرپ تک تلاش کرنا مشکل ہو جاتا ہے وہاں رات کے تین بجے بھی اس ہسپتال کی ایمرجنسی میں جائیں تو علاج ہو جاتا ہے
اس لیئے خدارا یہاں زمہ دارانہ الفاظ کے ساتھ ان سے مطالبہ کریں چیخیں جنہوں نے ادویات ہسپتال کو فراہم کرنی ہوتی ہیں پہلے سے بہترین پرفارمینس کرنے والے ڈاکٹرز کی حوصلہ شکنی نہ کریں
علی امجد چوہدری












