تحصیل جھنگ ۔احمد پور سیال ۔شورکوٹ۔تحصیل 18 ہزاری — پٹوار خانوں میں پرائیویٹ منشیوں کی ممانعت اور ایک تاریخی مثال
ساہیوال میں ایک اہم اور تاریخی واقعہ سامنے آیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر ساہیوال میڈم ماہم مشتاق کی خصوصی ہدایت پر تحصیلدار محمد بخش نے پٹوار خانہ پر چھاپہ مارا۔ دورانِ کارروائی ایک پرائیویٹ منشی طارق شاہ سرکاری ریکارڈ کی پڑتال اور عوامی معاملات نمٹا رہا تھا، ۔ تحصیلدار نے فوری کارروائی کرتے ہوئے منشی کو پولیس کے حوالے کیا اور مقدمہ درج کروایا۔ عوامی حلقوں نے اس اقدام کو سراہا اور اسے ایک تاریخی عمل قرار دیا۔
پنجاب لینڈ ریونیو ایکٹ (1967) کی روشنی میں
اس قانون کے تحت زمین کے ریکارڈ، روزنامچہ، اور میوٹیشن کے اندراج کا اختیار صرف اور صرف پٹواری یا ریونیو افسر کو ہے۔ کسی بھی غیر سرکاری فرد کو ان امور میں شامل کرنا یا سرکاری ریکارڈ تک رسائی دینا قانوناً ممنوع ہے۔ پنجاب لینڈ ریونیو رولز 1968 کے مطابق ریکارڈ کی تیاری، حفاظت اور اندراج سرکاری اہلکار کا فرض ہے اور اس میں نجی افراد کی مداخلت نہ صرف غیر قانونی بلکہ جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
عدالتوں کے فیصلے اور مؤقف
لاہور ہائی کورٹ (Crl. Misc. No. 51231-B/2017) نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ پٹوار خانوں میں نجی منشیوں کی موجودگی غیر قانونی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری ریکارڈ کو غیر متعلقہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑنا عوام کے ساتھ ناانصافی اور بدعنوانی کا راستہ ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر Board of Revenue پنجاب نے بھی سرکولر جاری کیے کہ پرائیویٹ منشیوں کو فوری طور پر پٹوار خانوں سے نکالا جائے اور اگر کہیں وہ کام کرتے پائے جائیں تو متعلقہ افسران ان کے خلاف مقدمہ درج کروائیں۔
عدالتوں نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ غیر سرکاری افراد کی مداخلت اکثر رشوت، جعل سازی اور غیر قانونی میوٹیشن کا سبب بنتی ہے، اس لیے ان کی موجودگی کسی طور پر برداشت نہیں کی جا سکتی۔
ہماری تحصیل کے لیے پیغام
یہ مثال بتاتی ہے کہ اگر افسران قانون پر سختی سے عملدرآمد کریں تو عوامی شکایات اور بدعنوانی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ شاید تحصیل جھنگ ۔احمد پور سیال ۔شورکوٹ۔اور 18 ہزاری کو بھی ایسے ہی ویژن رکھنے والے اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار کی ضرورت ہے۔ ان شاء اللہ، سیلاب متاثرین کے سلسلے میں جاری ہماری مہم کے بعد ہم اپنے دوستوں کے ساتھ مشورہ کر کے اس موضوع پر بھی آواز بلند کریں گے۔













