وقت بدل دیتا ہے عادتیں بھی اور خواہشیں بھی

تحریر۔ محمد زاہد مجید انور ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ

*انسان کی زندگی ایک مسلسل سفر ہے، اور اس سفر کا سب سے بڑا ہمسفر وقت ہے۔ وقت ایک ایسا استاد ہے جو نہ صرف ہمیں جینا سکھاتا ہے بلکہ ہماری سوچ، عادتیں اور خواہشیں بھی بدل دیتا ہے۔ بچپن میں جو چیزیں ہمارے لیے سب کچھ ہوتی ہیں، جوانی میں وہی چیزیں معمولی لگنے لگتی ہیں۔ اسی طرح جوانی کے خواب اور خواہشیں بڑھاپے میں ایک بوجھ سا محسوس ہوتے ہیں۔بچپن میں کھلونے ہماری سب سے بڑی خواہش ہوا کرتے ہیں۔ چند سکے جیب میں آ جائیں تو دنیا کا سب سے خوش نصیب انسان سمجھتے ہیں۔ گلی محلے کے کھیل ہماری زندگی کی سب سے بڑی رونق ہوا کرتے ہیں۔ مگر جیسے جیسے وقت آگے بڑھتا ہے، یہ خواہشیں بدل جاتی ہیں۔ تعلیم، روزگار، اچھا مستقبل، سہولتیں اور کامیابیاں ہماری ترجیحات بن جاتی ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ عادتیں بھی بدلتی ہیں۔ جو لوگ کبھی رات دیر تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں، ذمہ داریوں کے بوجھ تلے جلدی سونے اور جلدی جاگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ جو چیز کبھی خوشی کا سبب بنتی تھی، وہی چیز وقت گزرنے کے ساتھ بے معنی لگنے لگتی ہے۔خواہشات کا بھی یہی حال ہے۔ کبھی نئے کپڑے اور جوتے ہمیں خوشی دیتے تھے، پھر ترقی اور کامیابی کی خواہش نے ان سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اور جب زندگی کے سفر کا آخری پڑاؤ قریب آتا ہے تو انسان کی سب سے بڑی خواہش سکون اور صحت کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ یہی وقت کا کمال ہے کہ وہ ہر چیز کی اصل حقیقت دکھا دیتا ہے۔اصل میں وقت انسان کو یہ سبق دیتا ہے کہ دنیا کی کوئی چیز مستقل نہیں۔ نہ خوشی، نہ غم، نہ خواہش اور نہ ہی عادت۔ ہر چیز بدلنے کے لیے ہے۔ یہی زندگی کا حسن ہے۔ اگر عادتیں نہ بدلیں تو انسان ترقی نہ کر سکے، اور اگر خواہشیں نہ بدلیں تو انسان تجربات سے خالی رہ جائے۔ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ وقت کی تبدیلیوں کے ساتھ اپنے آپ کو ڈھالنا ہی اصل کامیابی ہے۔ جو لوگ وقت کے تقاضوں کو سمجھتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے۔*